SADAT FAMILY

HISTORY OF SADAT HASANI-HUSSAINI

حضرت سید حسن بدر الدین المعروف شاه بدر دیوان

حضرت سید حسن بدر الدین المعروف شاه بدر دیوان

آپ 861 ہجری عراق کے شہر بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید شرف الدین گیلانی تھا۔ جب آپ عہد شباب کو پہنچے تو آپ کے جدامجد حضور غوث اعظم نے آپکو خواب میں حکم دیا کہ ہم نے تمھیں ہندوستان کے صوبہ پنجاب کا ولی بنادیا ہے اور اسکی صوبہ داری تمھیں سونپ دی ہے آپ نے وہ ارشاد با سر و چشم قبول کرتے ہوئے عرض کیا۔ اے جدا مجد ! میں وہاں کس مقام پر سکونت اختیار کروں حکم ہوا یہاں سے اپنا کوزہ پانی سے بھر کر لے جاؤ جہاں اس کوزے کا پانی ختم ہو جائے وہیں قیام پذیر ہو جانا اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے آپ نے رخت سفر باندھا اور جلا الدین محمد اکبر بادشاہ کے دور حکومت میں لاہور پہنچے۔ اس کی نواحی بستی بیگم پورہ میں اسی جگہ قیام فرمایا۔ یہاں آپ نے کم و بیش بارہ سال قیام فرمایا اور کئی چلے کیسے دن رات عبادت الہی میں مشغول رہتے اور ایک لمحہ بھی یا دالی کے بغیر نہیں گزرتا لیکن کوزے کا پانی ختم نہ ہوا ۔ موضع کند یلہ کا سردار نا در ملک جو آپ کا مرید تھا آپ کو کندیلہ میں قیام پذیر ہونے کی درخواست کی۔ اس کا عجز و نیاز دیکھ کر آپ اس طرف روانہ ہوئے لیکن جب موضع مسانیاں شریف تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور پہنچے تو اس کوزے کا پانی ختم ہو گیا جو اتنے برس ختم نہیں ہوا تھا۔ کوزے میں پانی کا ایک قطرہ بھی باقی نہ رہا۔ یہ دیکھتے ہوئے آپ نے موضع مسانیاں شریف میں قیام پذیر ہونے کا فیصلہ کر لیا اور وہیں ڈیرا ڈال دیا

حضرت سید حسن بدر الدین کے مزار کا نقشہ

شاہ بدر دیوان کا چلہ خواجہ محمود کے مزار کے شمال میں اور بیگم پورہ کے بالکل شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں حضور نے لاہور میں اپنے قیام کے دوران چالیس دن تنہائی اور مراقبہ میں گزارے۔ مسلط عمارت 3 فٹ کی اونچائی کے ایک پلیٹ فارم پر ایک دیوار والے دیوار کے بیچ میں کھڑی ہے۔ یہ ایک چوکور عمارت ہے جس کے اوپر سبز رنگ کا اونچی گردن کا گنبد ہے۔ عمارت کا داخلی راستہ سیڑھیوں سے جنوب کی طرف ہے اور باقی تین اطراف کی دیواریں سرخ ریت کے پتھر کے جالی دار کام سے سوراخ شدہ ہیں جنہیں اب بے رحمی سے سفید کر دیا گیا ہے۔ اس ڈھانچے کو اصل میں خوبصورت چمکدار مٹی کے برتنوں کے کام سے سجایا گیا تھا، نیلے اور پیلے رنگ کے، چاروں طرف زمین سے تین فٹ کی اونچائی تک۔ کچھ علاقوں میں مٹی کے برتنوں کے کام کے آثار اب بھی موجود ہیں۔ شمال میں ایک چھوٹا مینار ہے، جسے مٹی کے برتنوں کے کام سے سجایا گیا ہے اور اس کا مقصد چراغ لگانے کی جگہ ہے۔

تذکرہ حضرت سید حسن بدر الدین المعروف شاه بدر دیوان

ابتدائی زندگی

حضرت شاہ بدر دیوان کا اصل نام حضرت سید بدر الدین گیلانی قادری بغدادی ہے۔ وہ حسنی، حسینی، رزاق، گیلانی سید ہیں۔ لاہور میں انہیں حضرت شاہ بدر دیوان اور ہندوستان میں حضرت شاہ بدر گیلانی (رح) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حضرت شاہ بدر دیوان رحمۃ اللہ علیہ 7 نومبر 1457ء بروز پیر بغداد میں پیدا ہوئے۔ حضرت شاہ بدر دیوان رحمۃ اللہ علیہ 1493ء میں اپنا گھر چھوڑ کر لاہور تشریف لائے، جہاں آپ نے پانچ سال تبلیغ اسلام میں گزارے۔ لاہور میں اس کی ایک چلہ ہے، جہاں وہ چالیس دن مراقبہ میں گزارتے ہیں۔ اکبر بادشاہ نے اس چِلّہ پر ایک خانگاہ تعمیر کروائی اور اس جگہ کو اب چِلّہ شاہ بدر دیوان کہا جاتا ہے۔سید بدر الدین دیوان کی چلہ گاہ میں ان کا ایک مشہور بیری کا درخت اور پانی کا کنواں ہے۔ درخت کے نیچے سید ظہیر احمد، سید عبید افتخار اور نسب نامہ کے مصنف سید فیض محمد گیلانی مھاجر مصنف شجرہ گلستان بدریاکی قبریں ہیں۔حضرت سید حسن کی چلہ گاہ حضرت میراں حسین زنجانی، شاہ حسین (مادھو لعل) اورحضرت بی بی رقیہ بن علی علیہ السلام کے مزارات کے بیچ میں واقع ہے۔ شاہ حسین مادھو لالہ کا مزار حضرت بدر الدین کے مشرق میں ہے جبکہ حضرت میراں حسین زنجانی کا مزار مغرب میں ہے۔ حضرت بی بی رقیہ بن علی علیہ السلام کی قبر حضرت بدر الدین کے دامن میں واقع ہے۔

شجره نسب

حضرت شاہ بدر دیوان رحمۃ اللہ علیہ
حضرت شرف الدین گیلانی رضی اللہ عنہ
حضرت علاؤالدین گیلانی رضی اللہ عنہ
حضرت شمس الدین محمد گیلانی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت احمد ما لقب با ریزہ چن گیلانی رضی اللہ عنہ
حضرت قاسم گیلانی رضی اللہ عنہ
حضرت شرف الدین یحییٰ قتال شہید تاتار گیلانی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت سید شہاب الدین گیلانی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت سید ابو صالح نصر گیلانی رضی اللہ عنہ
حضرت سید عبدالرزاق گیلانی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت سید عبدالقادر گیلانی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ

شادی اور وفات

حضرت شاہ بدر دیوان رحمۃ اللہ علیہ کی شادی حضرت داؤد بخاری کی صاحبزادی حضرت بی بی مرسہ سے سوہل گورداسپور کے ایک گاؤں میں ہوئی۔ حضرت شاہ بدر دیوان رحمۃ اللہ علیہ کا وصال 12 اگست 1570ء کو مسانیاں میں ہوا۔ حضرت شاہ بدر دیوان کی قبر میں ایک عظیم الشان درگاہ ان کے پوتے حضرت شاہ عبدالشکور گیلانی قادری رحمۃ اللہ علیہ نے تعمیر کروائی۔ اس میں چار مینار، دو صحن اور کئی عذاب ہیں۔ حضرت شاہ بدر دیوان رحمتہ اللہ علیہ کا سالانہ میلہ 12 ربیع الاول کو ہوتا ہے اور ماہانہ میلہ یا نو چندی جمعرات کو نئے چاند کے ظہور کے وقت مسانیاں اور لاہور میں ایک وقت میں ہوتا ہے۔

Scroll to Top